دنیا میں کوئی چیز بے وجہ نہیں، اور قدرت کا کوئی کام بے حکمت نہیں۔ زمین پر اگنے والا ہر پھل، ہر سبزی، ہر جڑی بوٹی اور ہر شے ایک خاص وقت، خاص موسم اور خاص مقصد کے تحت وجود میں آتی ہے۔ انسان چاہے جتنا مرضی ترقی کر لے، مگر وہ اپنی بقاء، صحت، اور سکون کے لیے بالآخر قدرت کی طرف ہی رجوع کرتا ہے۔ فطرت انسان کو نہ صرف غذا مہیا کرتی ہے بلکہ اس کی مزاجی اور موسمی ضروریات کو بھی ملحوظ خاطر رکھتی ہے۔ اگر ہم غور کریں تو یہ بات حیران کن اور عجیب لگتی ہے کہ جن پھلوں یا سبزیوں کی تاثیر گرم ہوتی ہے، وہ عین گرمیوں میں پیدا ہوتے ہیں، اور جن کی تاثیر سرد ہوتی ہے، وہ سردیوں میں میسر آتے ہیں۔ مثلاً آم، خربوزہ، لیچی، کریلا — یہ سب تاثیر میں گرم ہوتے ہیں، مگر ان کا موسم گرمی ہے۔ دوسری طرف مالٹا، کینو، امرود اور انار سرد تاثیر رکھتے ہیں، مگر یہ سردیوں کی پیداوار ہیں۔ بظاہر یہ تضاد محسوس ہوتا ہے، لیکن درحقیقت یہی فطرت کی گہری حکمت ہے۔
جب گرمی کا موسم آتا ہے، تو انسانی جسم میں اندرونی حرارت بڑھ جاتی ہے، پسینے کے ذریعے نمکیات خارج ہونے لگتے ہیں، جگر پر بوجھ بڑھتا ہے، نظامِ ہضم سست ہو جاتا ہے اور جسم عمومی طور پر سستی اور تھکن کا شکار ہو جاتا ہے۔ اس موسم میں فطرت انسان کو ایسی غذائیں دیتی ہے جو اگرچہ تاثیر میں گرم ہوتی ہیں، مگر ان میں وہ اجزاء اور خصوصیات موجود ہوتی ہیں جو جسم کو متحرک رکھنے، صفائی کرنے، اور توانائی بحال کرنے میں مددگار ہوتے ہیں۔ آم کو ہی لیجیے؛ یہ نہ صرف ذائقے میں لاجواب ہوتا ہے بلکہ غذائیت سے بھرپور بھی ہے۔ اس میں قدرتی شکر، وٹامنز، اینٹی آکسیڈنٹس اور ریشہ (فائبر) وافر مقدار میں موجود ہوتا ہے۔ آم جگر کو طاقت دیتا ہے، خون کو صاف کرتا ہے، نظام ہضم کو بہتر کرتا ہے اور جسم کو گرمی کی تھکن سے نکال کر تازگی فراہم کرتا ہے۔ اگر آم کو دودھ کے ساتھ یا پانی میں ملا کر استعمال کیا جائے تو اس کی گرمی متوازن ہو جاتی ہے، اور یہ ایک مکمل قدرتی توانائی بخش مشروب بن جاتا ہے۔
اسی طرح خربوزہ، تربوز اور لیچی جیسے پھلوں میں اگرچہ طبِ یونانی کے مطابق گرم تاثیر پائی جاتی ہے، مگر ان میں پانی کی مقدار 90 فیصد سے زیادہ ہوتی ہے۔ یہ پھل جسم میں نمی کی سطح کو برقرار رکھتے ہیں، پیشاب آور ہوتے ہیں، گردوں اور جگر کی صفائی کرتے ہیں، اور فاسد مادوں کے اخراج میں مدد فراہم کرتے ہیں۔ کریلا، جو اپنی تلخی کی وجہ سے مشہور ہے، ایک طاقتور قدرتی دوا ہے۔ اس کا ذائقہ اگرچہ سخت ہوتا ہے، لیکن اس کے فوائد حیرت انگیز ہیں۔ یہ جگر کو صاف کرتا ہے، خون کی شوگر کو متوازن کرتا ہے، ہاضمہ درست کرتا ہے، اور پیٹ کی کئی بیماریوں کا علاج ہے۔ گرمی میں جب جسم اندرونی طور پر زہریلے مادوں سے بھر جاتا ہے، تو کریلا جیسے پھل اس کی صفائی کے لیے بہترین معاون بن جاتے ہیں۔
اب دوسری طرف نظر ڈالیں تو سردیوں میں سرد تاثیر والی غذائیں میسر آتی ہیں۔ ان میں نمایاں مثال مالٹے، کینو، امرود، انار اور سیب کی ہے۔ یہ تمام پھل سرد تاثیر کے حامل ہوتے ہیں، مگر سردیوں کی سب سے اہم ضرورت بھی یہی ہوتے ہیں۔ سردی کا موسم عام طور پر نزلہ، زکام، کھانسی، فلو، جوڑوں کا درد اور سانس کی بیماریوں کو بڑھا دیتا ہے۔ اس موسم میں قوتِ مدافعت کو فعال رکھنے کی اشد ضرورت ہوتی ہے، اور یہی کام یہ پھل کرتے ہیں۔ مالٹا اور کینو وٹامن سی کا خزانہ ہیں، جو جسم کے مدافعتی نظام کو طاقت دیتا ہے، فلو کے خلاف مزاحمت پیدا کرتا ہے، اور جسم کو موسمی اثرات سے محفوظ رکھتا ہے۔ ان پھلوں میں موجود قدرتی رطوبت اور فائبر نہ صرف قبض کو ختم کرتا ہے بلکہ جسم میں پیدا ہونے والی خشکی کو بھی کم کرتا ہے، جو سردیوں کا ایک عام مسئلہ ہے۔
فطرت کا نظام انتہائی متوازن ہے۔ ہر موسم میں اگنے والی چیزیں اسی موسم کی ضروریات کے عین مطابق ہوتی ہیں۔ اگر انسان فطرت کے اس اشارے کو سمجھے اور اپنی خوراک کو موسم کے مطابق ترتیب دے، تو نہ صرف بیماریوں سے محفوظ رہ سکتا ہے بلکہ ایک صحت مند، متحرک اور پُرسکون زندگی گزار سکتا ہے۔ مسئلہ تب پیدا ہوتا ہے جب انسان فطرت کی رہنمائی کو نظر انداز کر کے مصنوعی طریقوں، فاسٹ فوڈز، کولڈ ڈرنکس، کیمیکل زدہ خوراک اور غیر موسمی اشیاء کا استعمال بڑھا دیتا ہے۔ یہی وہ مقام ہے جہاں بیماریاں جنم لیتی ہیں، مزاج بگڑتے ہیں، اور جسم فطری توازن کھو بیٹھتا ہے۔
قدرت ہمیں پیغام دیتی ہے کہ ہم اپنی زندگی کو موسمی دائرے کے ساتھ ہم آہنگ کریں۔ روایتی طب ہو یا جدید سائنس، دونوں اس بات پر متفق ہیں کہ "سیزنل فوڈ" یعنی موسمی خوراک، انسان کی جسمانی، ذہنی اور روحانی صحت کے لیے سب سے زیادہ مفید ہوتی ہے۔ موسمی پھل تازہ ہوتے ہیں، ان میں غذائیت زیادہ ہوتی ہے، اور ان کا اثر جسم پر فوری اور دیرپا ہوتا ہے۔ وٹامنز، منرلز، فائبر، اور اینٹی آکسیڈنٹس جیسے اجزاء صرف تب اپنا بہترین کردار ادا کرتے ہیں جب وہ تازہ اور قدرتی حالت میں استعمال کیے جائیں۔
آخر میں، اگر ہم اپنی روزمرہ خوراک کو فطرت کی رہنمائی کے مطابق ترتیب دیں، تو نہ صرف ہمارا جسمانی نظام بہتر ہوگا، بلکہ ذہنی طور پر بھی ہم ایک صاف، متوازن اور خوشگوار زندگی گزار سکیں گے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ ہم کھانے سے پہلے یہ سوچیں کہ کیا یہ غذا میرے موسم، میرے مزاج، اور میری حالت کے مطابق ہے؟ اگر ہم یہ شعور اپنا لیں، تو ہمیں غیر ضروری دوائیوں، سپلیمنٹس، یا مہنگی غذاؤں کی ضرورت ہی نہیں پڑے گی۔ یہی قدرت کا سب سے بڑا احسان اور پیغام ہے — جو وہ خاموشی سے ہر روز ہمارے سامنے رکھتی ہے، مگر ہم اکثر دیکھ نہیں پاتے۔
موسم، غذا اور تاثیر — فطرت کی حکمت میں پوشیدہ راز